adhoori nazm

show details May 25

آج بھی جب کبھی یوں ہی
تیرے ہجر کی سرخ راتوں میں
نیند آنکھوں سے دور ہوتی ہے
سوچ کی برف زدہ زمینوں میں
تیری یاد کی سلگتی چنگاری
بے سبب کروٹیں بدلتی ہے
چاندنی اس بے قرار سا'ات میں
تیرے رخ کا اوڑھ کرپیرہن
میرے آنگن میں آ نکلتی ہے
تیری آواز کے سکے   چم چھم
کچھ ایسے برسنے لگتے ہیں
خواب کی آغوش سے سر اٹھاتے ہی
ایک گم سم پڑی    ادھوری نظم
حرف بہ حرف جڑنے  لگتی ہے  

نازش امین
مئی کی جھلساتی گرمیوں میں لکھی گئی ایک نظم

Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Forbidden