ہجر لاحق A poem



شام کے آخری کنارے پر 
کچھ ذرا دیر روک کر سانسیں
رات بھر بولتی رہی بارش 
چاند ، بادل، ہوائیں اور بوندیں 
خشک دھرتی کی اک مہک سوندھی
لمس لے لے کے سر اٹھاتی رہی
اک ملن کے سبھی گواہ ٹھہرے 
پر یہاں ساری خوشبوؤں سے جڑے
کچھ بدن تھے کہ جو نہیں بھیگے
بوندیں لپٹیں بھی، چھو لیا بھی اگر
کوئی سوندھی مہک نہیں جاگی
ہجر لاحق جو مستقل ٹھہرا

Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Forbidden