تیرے بغیر زندگی

پُرسشِ غم کا شکریہ ، کیا تجھے آگہی نہیں 
تیرے بغیر زندگی، درد ہے زندگی نہیں 
دور تھا اک گزر گیا ، نشہ تھا اک اُتَر گیا 
اب وہ مقام ہے جہاں شکوہٴ بیرخی نہیں 
تیرے سوا کروں پسند، کیا تری کائنات میں 
دونوں جہاں کی نعمتیں ، قیمتِ بندگی نہیں 
لاکھ زمانہ ظلم ڈھائے ، وقت نہ وہ خدا دکھائے 
جب مجھے ہو یقیں کہ تُو، حاصلِ زندگی نہیں 
دل کی شگفتگی کے ساتھ، راحتِ مےکدہ گئی 
فرصتِ مہ کشی تو ہے ، حسرتِ مہ کشی نہی
زخم پے زخم کھاکے جی ، اپنے لہو کے گھونٹ پی 
آہ نہ کر ، لبوں کو سی ، عشق ہے دل لگی نہیں 
دیکھ کے خشک و زرد پھول ، دل ہے کچھ اس طرح ملول 
جیسے تری خزاں کے بعد ، دورِ بہار ہی نہیں
شاعر : احسان دانش

Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Forbidden