Posts

Showing posts from June, 2017

دھند 36

کیا ہو رہا ہے ؟ وہ لان میں خاموشی سے بیٹھی آسمان پر دوڑتے بھاگتے بادلوں کو دیکھ رہی تھی  ک داور چلا آیا  اس کی کوشش ہوتی اور یہ عمر کی ہدایت بھی تھی کہ زینیا کو زیادہ تنہا نہ رہنے دیا جاے  آج وہ کچھ دیر کو گھر سے باہر رہا اور اب واپسی پر وہ تنہا دکھائی دے رہی تھی  " کچھ خاص نہیں . تم کہاں تھے؟" "کچھ دوستوں سے ضروری ملنا تھا . اب واپسی میں دن بھی کم ہیں نہ." "تم جا رہے ہو  داور ؟"  وہ بولی تو اس کے لہجے میں ان کہے خدشے تھے  داور  نے آگے بڑھ کے اس کے ہاتھ تھامے  "جانا تو ہے نہ  ہنی . تم بھی چلو نہ میرے ساتھ  "میں؟ نہیں میں کیا کروں گی وہاں. یہاں میری جاب ہے، میری روٹین ہے میں یہ سب چھوڑ نہی سکتی."  "یہ مت کہنا کہ تم نتھیا گلی واپس جو گی." "کیوں نہیں.  میں جوں گی. وہاں کے لوگوں کو میری ضرورت ہے  "اور یہاں اس گھر کے لوگوں کو؟ ان کو بھی تمہاری ضرورت ہے ہنی. مما، ڈیڈی مجھے ہم سب کو  "نہیں یہاں میری ضرورت نہیں ہے. سب کی اپنی زندگی ہے اور سب اس میں خوش ہیں " وہ سنگدلی سے بولی. دور  داور

دھند 35

ٹھنڈ  میں ٹھٹھرتی ایک اور شام تھی جن اپنی بلکونی میں لگے جھولے میں جھولا جھولتے ٹھنڈ  کو اپنی جلد پر محسوس کرتے ہوے  وہ آج کچھ وقت اپنے ساتھ صرف کر رہا تھا  کبھی کبھی اپنے اندر کی سرگوشیوں کو سننے کے لیے چند لمحوں کے لیے رکنا پڑتا ہے  کیوں ک اس تیزی سے بھاگتی  تھکا دینے والی دوڑ کی حامل زندگی میں  اگر وقت نہی نکل پاتا  تو صرف اپنی ذات کے لیے.   اسے کچھ اہم فیصلے کرنے تھے، اور ان فیصلوں سے قبل اسے ادراک کے ان لمحوں کے رو با رو  ہونا تھا جن لمحوں کو گرفت میں لانے کے لیے اسے ایک ٹھہراؤ کی ضرورت تھی  ہسپتال، او پی  ڈی ، شیرل ، والدین، احباب، ، اور آن لائن اکٹھے ہونے والی ڈھیر  سری ضروری ای میل ، ان سب سے چپ چھپا کر، اپنے ساتھ وقت  گزارنے  کی لیے وہ اپنے فلیٹ کی بالکونی میں لگے جھولے پر آ بیٹھا تھا . فون کہیں دور پیرا تھا  آج اس نے ہر توجہ کھینچ لینے والی شے سے پیچھا چھڑایا ہوا تھا.  اور یہی شاید ایک غلط فہمی تھی  ایک شدید توجہ کھینچ لینے والی ہستی یہاں تلک اس کے ساتھ چلی آئ تھی  یوں بھی اسے  جو فیصلے کر لین ے تھے ان کا ربط کہیں نہ کہیں جا کر زینیا شاہ سے ملتا تھا.  آج

Ramzan 2017

I dunno why but this time around sehri has been a thoughtful and creative fragment all over the month. Another blessing of Ramzan.

Nostalgia

شام  گہری  ہو رہی تھی  وہ دھند میں ڈھکے جنگل میں اپنا واپسی کا رستہ بھول چکی تھی  بھٹک رہی تھی  جیسے کوئی بے چین روح  اندھیرا پھیل  رہا تھا اور وہ خوف زدہ تھی  بے آواز سی صدا میں جیسے اس نے  مدد کے لیے کسی کو  پکارا تھا پتوں کی چڑ چڑ آہٹ پر اس کی سانس تھم  گئی  کوئی پاس  ہی تھا  کوئی اس کا پیچھا کر رہا تھا  دھند میں  ڈھکے ہوے  جنگل کی اس گہری  ہوتی شام میں Sometimes reading your own writings can take you back in a   zone of  emotional nostalgia 

Sacredness

Something is pulling me back Towards - words My long-lost companion Words which helped me heal Words which when deserted me, left me shredded Words which I need to pull me together In this zone of polluted loneliness I wait for sacred feelings entwined with words

Forbidden moments

It's true Some change of routines Some days and nights Take you back into The world of forbidden moments And then you come to know A part of you Was left behind there