مگر اِک ان کہی سی ہے

کوئی وعدہ نہیں ہم میں 
نہ آپس ميں بہت باتیں 
نہ ملنے میں  شوخی
نہ آخرِ شب مناجاتیں
مگر اِک ان کہی سی ہے
جو ہم دونوں سمجھتے ہیں 
عجب سی اک خوشی سی ہے
جو ہم دونوں سمجھتے ہیں 
یہ سارے دلرُبا موسم
طلسمی چاندنی راتیں 
سُنہرے دھوپ کے موسم
یا چُپ کی میٹھی برساتیں
سبھی اِک ضد میں رہتے ہیں 
مجھے پیہم یہ کہتے ہیں 
محبت یُوں نہیں اچھی
محبت یُوں نہیں اچھی

Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Forbidden