ادھوری نظم

شب کے بولتے  سناٹے میں  
ہولے ہولےچلنے والی ہوا  
ڈھونڈتی پھرتی ہے 
ہجر کی گہری دھول میں لپٹی 
ایک ادھوری نظم 

جانے کتنے ساون بیتے
 قطرہ قطرہ   بہنے والی 
بوندوں کی جھنکاروں میں 
ایک اک مصرع  جوڑ کے ہم نے 
ایک نظم پروئی تھی 

دکھ سکھ کے قصّے تھے جس میں 
ہنسنے کی ملھار بھی تھی 
آنسو کے گھلتے ذائقے میں 
ہجر کی چبھتی پھانس بھی تھی 

اب کے ساون پھر ہے لوٹا 
تیرے میرے خواب لیے 
شب کے بولتے سناٹے میں 
ہولے ہولے چلنے والی ہوا 
لفظ ڈھونڈتی پھرتی  ہے 
میرا مصرع وہیں رکھا ہے 
تم اپنا مصرع بھجوا دو 

یاد تو دھول میں لپٹی رہے گی 
نظم مکمّل ہو جانے دو 


نازش امین 

شب کے بولتے سناٹے میں
ہولے ہولے ہوا چلی ہے
ڈھونڈتی کھوجتی بٹک رہی ہے
ہجر کی گہری دھول میں لپٹی
 ایک ادھوری نظم
جانے کتنے ساون بیتے
 قطرہ قطرہ بہنے والی
بوندوں کی جھنکاروں میں کوئی
ایک اک مصرع جوڑ کے ہم نے
نظم میں لفظ پرو ڈالے تھے
جس میں تھے دکھ سکھ کے قصّے
جس میں تھی ملہار خوشی کی
گھلتے آنسو کی آمیزش
ہجر کی چبھتی پھانس
اب کے ساون پھر لوٹا ہے
تیرے میرے خواب لیے شب
سناٹے میں ہولے ہولے
ہوا سرک کو کھوج رہی ہے
میرا مصرع وہیں پڑا ہے
بھجوا دو تم اپنا مصرع
یاد تو دھول میں لپٹ چکی ہے
نظم مکمّل ہو جانے دو

Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Forbidden