show details May 25 آج بھی جب کبھی یوں ہی تیرے ہجر کی سرخ راتوں میں نیند آنکھوں سے دور ہوتی ہے سوچ کی برف زدہ زمینوں میں تیری یاد کی سلگتی چنگاری بے سبب کروٹیں بدلتی ہے چاندنی اس بے قرار سا'ات میں تیرے رخ کا اوڑھ کرپیرہن میرے آنگن میں آ نکلتی ہے تیری آواز کے سکے چم چھم کچھ ایسے برسنے لگتے ہیں خواب کی آغوش سے سر اٹھاتے ہی ایک گم سم پڑی ادھوری نظم حرف بہ حرف جڑنے لگتی ہے نازش امین مئی کی جھلساتی گرمیوں میں لکھی گئی ایک نظم