ڈر لگتا ہے
اس قدر خاموشی ہے ،ڈر لگتا ہے من میں سوۓ شور سے ڈر لگتا ہے تیرے آ کر پھر جانے کا وہ جاں کن لمحہ تیرے آ کر پھر جانے سے ڈر لگتا ہے رت جگوں کے رنگ ہیں پھیلے آنکھوں میں خشک آنکھوں کے در کھلنے سے ڈر لگتا ہے وہ جو ہونے اور نہ ہونے کے درمیان ہے شہر میں پھیلی ایسی وبا سے ڈر لگتا ہے ڈاکٹرنازش امین