سبب
جلتی آنکھوں میں چند راتیں بجھتے خوابوں میں چند صبحیں مہکتی سانسوں میں چند لمحے سلگتی یادوں میں چند شامیں !بے سبب نہیں تھیں دسمبر کی اس شام میں جسے سارے منظر ٹھہر گئے ہیں راتیں، صبحیں ، لمحے ، شامیں زیست کا اب عنوان ہوئی ہیں میرا کچھ سامان ہوئی ہیں