نشانی
اور جب اتنے دن بعد
لکھنے لگوں تو
یوں لگتا ہے جیسے کچھ
رکھ کر کہیں بھول گئی ہوں
ویسے ہی جیسے ایک
سرد سی اماؤس کی رات میں
وقت کی کتاب کے صفحوں
کے درمیان کہیں
تمہیں نشانی بنا کر
شیلف کے کسی کونے میں
سنبھال کر رکھا تھا
کتاب تو ڈھونڈ لی ہے پر
وہ نشانی لگا صفحہ
مجھ سے کھو گیا ہے
Comments
Post a Comment