بس اک ہی نام
رات سن رہی تھی
اندھیرے کی چلمن کے اس پار
سانس کی تسبیح پر
ورد کیا جانے والا
وہ بس اک ہی نام
جو لہو کی خلوتوں میں
مانند طواف گھومتا تھا
کہ آنکھ غافل ہو بھی جاے
نہ سانس رکتی ہے
نہ لہو تھمتا ہے
اور رات
وہ پھر لوٹ آتی ہے
اور سنتی رہتی ہے
اندھیرے کی چلمن کے اس پار
وہ بس اک ہی نام
نازش امین
Comments
Post a Comment