Mata e alfaaz
یہ جو تم ! مجھ سے گریزاں ہو ! میری بات سنو !
ہم اسی چھوٹی سی دنیا کے ، کسی رستے پر
اتفاقا" ، کبھی بھولے سے ، کہیں مل جائیں !
کیا ہی اچھا ہو ! کہ ہم دوسرے لوگوں کی طرح
- کچھ تکلف سے سہی ! ٹہر کہ کچھ بات کریں !
اور اس عرصہء اخلاق و مروت میں ، کبھی
ایک پل کے لئیے ، وہ ساعت نازک ، آ جاۓ !
ناخن لفظ ، کسی یاد کے زخموں کو چھوۓ !
ایک جھجھکتا ہوا جملہ ، کوئی دکھ دے جاۓ !
کون جانے گا ؟ کہ ہم دونوں پہ ، کیا بیتی ہے ؟
اس خامشی کے اندھیروں سے ، نکل آئیں ، چلو !
کسی سلگتے ہوۓ لہجے سے ، چراغاں کر لیں !
چن لیں ! پھولوں کی طرح ، ہم بھی ! متاع الفاظ
اپنے اجڑے ہوۓ دامن کو ، گلستاں کر لیں !
دولت درد ، بڑی چیز ہے ! اقرار کرو !
نعمت غم ، بڑی نعمت ہے ، یہ اظہار کرو !
لفظ ، پیماں بھی ! اقرار بھی ! اظہار بھی ہیں !
طاقت صبر ، اگر ہو ! تو یہ ، غم خوار بھی ہیں !
ہاتھ خالی ہوں ! تو یہ جنس گراں بار ، بھی ہیں !
پاس کوئی بھی نہ ہو ، پھر تو یہ ، دلدار بھی ہیں
یہ جو تم ! مجھ سے گریزاں ہو ! میری بات سنو !
یہ جو تم ! مجھ سے گریزاں ہو ! میری بات سنو ۔۔۔!!!
زہرہ نگاہ
Comments
Post a Comment