Posts

Showing posts from October, 2017

Waverley Edinburgh

Image
زرد اداسی کے موسم میں  دھیمی دھیمی  لو میں جلتی  ایڈنبرا  کی ایک رو پہلی شام  ویورلے  کے کنارے  قدیم  سیڑھیوں والے  نارنجی عنابی  پتوں  سے ڈھکے  ہوے  اس یادگاری چوک میں بیٹھے  میں ان بنچوں  میں سے  کسی ایک بنچ پر بیٹھی  وہ یادیں پڑھتی جاتی تھی  جو کسی ہمیشہ کے لیے  بچھڑ  جانے والے کی یاد میں  وہاں نسب کی گئی تھیں  میں نے  وہیں پر بیٹھے بیٹھے  ہر اپنے کو یاد کیا  کبھی جو میرے ساتھ تھے  اور  اب آنکھوں سے بھی اوجھل ہیں  دل کی دنیا میں ایک ایک کر کے  کتنے  دیپ جل اٹھے تھے  آنکھوں کی دہلیز  پر  یاد کا اک اک ستارہ  سانس تھامے ٹھہر گیا تھا  چپکے سے خاموشی سے  تمہارے نام کا ایک دیا  اس بنچ کے اک کونے میں  چھوڑ آئ ہوں  شاید  کبھی ایسا بھی ہو  ویویرلے  کے پاس سے تم   کبھی جو گزرو  سستانے کو اس بنچ پر بیٹھو  اور بچھرے  لوگوں کی فہرست ٹٹولو  میں شاید تب نہ رہوں پر  وہ دیا رہ  جا ے گا  زرد  اداسی کے موسم میں  یاد کا در کھل  جاے گا  گا

The gloomy autumn

Some yellow some orange Some wild shades of green One by one , through the wind These fallen leaves wander The times may be different The path remains the same In this autumnal ambience Your feet, once crossed this way I didn't then but I do know now As I still remember watching Glimpse of this gloomy season Reflecting In your eyes