نقش پا

وہ ایسا زخم تھا جو 
پھول بننے کی چاہ میں 
کھلا رہا 

وہ کوئی ستارہ جو 
صبح کی تلاش میں 
بھٹکتا رہا 

 وہ ایسا اشک تھا جو 
بہ جانے کی آس میں 
لرزتا رہا 

وہ ایک شعر جو 
داد پانے کی امید پر 
ان کہا رہا 

وہ اک حرف دعا  جو 
قبولیت کی تلاش میں 
گونجتا رہا 

وہ کوئی نقش ہاجرہ جو 
شدت پیاس سے 
جاری رہا 

وہ بس ایک پل جو 
دل کی دہلیز پر 
نقش پا رہا

نازش امین  

Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Mustansar Hussain Tarar . (A gesture of gratitude on 75th birthday)