چند برس
چند برس چند برس گزرے ہیں جب کسی آہٹ کے منتظر لمحوں میں سانس بڑھنے لگتی تھی دل ہمکتا جاتا تھا سوچ کی زمینوں پر پھول کھلنے لگتے تھے بے قراری کے سب پل چین دینے لگتے تھے آج تمہاری آہٹ پر سانس بڑھتی دیکھی تو یوں گماں ہوا جیسے بیقراری کے سب پل چین بن کر اترے ہیں کیا چند برس ہی گزرے ہیں؟ نازش امین