اک خلش کو

اک خلش کو  حاصل عمر رواں رہنے دیا 
جان کر ہم نے انہیں نا  مہربان رہنے دیا

 کتنی دیواروں کے ساے ہاتھ پھیلاتے رہے 
عشق نے لیکن ہمیں بے خانماں رہنے دیا  

آرزوے قرب بھی بخشی دلوں کو عشق نے 
فاصلہ بھی  میرے ان کے درمیان رہنے دیا 

اپنے اپنے حوصلے اپنی  طلب کی بات  ہے
چن لیا ہم نے  تمھیں،سارا جہاں رہنے دیا 

کون طرز جفاے آسمان کی داد دے 
باغ سارا پھونک  ڈالا،آشیاں رہنے دیا 

یہ بھی کیا جینے میں جینا ہے بغیر ان کے ادیب 
شمع گل کر دی گئی باقی دھواں رہنے دیا 

ادیب سہانپوری   




Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Forbidden