آیت وصل پڑھی

 کوئی تعویذ نہیں چلتا دمِ ہجر کہ یوں

جادو ٹونے کا اتارا نہیں ہونے والا


پہلی پہلی وہ اذیت ہی مجھے کافی ہے

اب مجھے عشق دوبارہ نہیں ہونے والا


آیتِ وصل پڑھی اور پلایا پانی

اب مرے دل کو خسارا نہیں ہونے والا


‏مجھ سی پاگل کو اشارہ نہیں ہونے والا

خاک ہے خاک ستارا نہیں ہونے والا


تھوڑا تھوڑا ہی میسر رہے کافی ہے مجھے

وہ مرا سارے کا سارا نہیں ہونے والا


چند لمحوں کی رفاقت ہے مرے کاسے میں

اس محبت پہ گزارا نہیں ہونے والا

Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Forbidden