حرف دعا
کبھی کبھی ہاتھ اٹھائے جھولی پھیلائے بیٹھے ہوں
لب کپکپارہے ہوں اور سارا وجود لرز رہا ہو
دل رو رہا ہو اور آنکھوں سے دریا جاری ہو مگر لب پر کوئ دعا نہیں ہوتی
یہ بھی پتہ مہیں ہوتا کہ کیا مانگیں اور کیسے
وہ جو نا ممکن دکھائ دے اس کے ممکن ہونے کی دعا کیسے مانگیں
رب کو کیسے بتائیں کہ کتنی تکلیف میں ہیں
وہ تو سب جانتا ہے
سب دیکھ رہا ہے
پھر آزمائشیں کیوں ختم نہیں ہوتیں
فیصلے کیوں نہیں لے لیے جاتے
سکوں کیوں نہیں آتا
حرف دعا یاد کیوں نہیں آتا
کن کیوں نہیں کہہ دیا جاتا
Comments
Post a Comment