دھند 20
فون مستقل بج رہا تھا ، لالہ اس کا فون اٹھاے ٹیریس پر اے اس کا دل دھرکا یہ بے وقت فون؟ ، کہیں ہسپتال سے نہ ہو یوں بھی کئی گھنٹوں سے اسے بے چینی نے گھیرا ہوا تھا نرس نے اسے بتایا کہ زیبی گل کو انتہائی سیریس حالت میں ہسپتال لایا گیا ہے اور زینیا شاہ کو فورن ہسپتال پہنچنا چاہیے صرف ایک لمحے کو اس کے ہاتھ کانپے تھے ، پھر اس کی پروفیشنل طبعیت تیزی سے فعال ہوئی تھی اس نے تکنیشین کو فون کر کے آپریشن تھیٹر تیار کرنے کو کہا ، ساتھ ہی انستھٹسٹ اور اپنے سینئر سرجن کو ہسپتال پہنچنے کی درخواست کی اس دوران لالہ اس کی ہدایت پر گاڑی نکل چکے تھے ، وہ جلدی سے دوڑتی ہوئی گاڑی میں سوار ہوئی اور گاڑی ہسپتال کی جانب روانہ ہوئی زیبی گل زینیا شاہ کے لیے صرف ایک مریضہ نہیں تھی . وہ اس کے لیے اس معاشرے میں ہونے والی نہ انصافیوں کے خلاف آواز تھی ، وہ اس کے لیے امید کی ایک کرن تھی جسے وہ کسی قیمت پر بجھنے نہیں دینا چاہتی تھی. مگر اب ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اس کرن کی لو ٹمٹما رہی ہے ان جانے میں ہی زینیا کی آنکھوں میں دھند اتر آئی ، آنسوؤں کی دھند. ویسے ہی اس کا