عجیب شخص
عجیب شب تھی
جس کے آخری کنارے پر
امید کا سورج نہیں ابھرتا تھا
عجیب دن تھا
سمے کی دوڑ میں جو
وحشت زدہ سا لگتا تھا
عجیب شام تھی
جو بے قرار آنکھوں میں
شفق کی سرخی بھرتی جاتی تھی
عجیب چاند تھا
وصال کی رت کا جو
کوئی پیام نہ لاتا تھا
عجیب شخص تھا
موسم گل کا اب بھی
انتظار کرتا تھا
Comments
Post a Comment