عشق نے یوں ہمیں نہال کیا
ایک اک خواب پائمال کیا
عشق نے یوں ہمیں نہال کیا
مہر بہ لب پھر لوٹ آے
پاس وفا کا احتمال کیا
اتنی آسودہ قربتوں کے لیے
تلخی انتظار نے نڈھال کیا
یوں نہ تھا شاید یوں ہوگا
خود سے ہی ہر سوال کیا
دوست نے اپنے فائدے کے لیے
بار ہا ہم کو استمعال کیا
Comments
Post a Comment