دھند 36

کیا ہو رہا ہے ؟
وہ لان میں خاموشی سے بیٹھی آسمان پر دوڑتے بھاگتے بادلوں کو دیکھ رہی تھی  ک داور چلا آیا 
اس کی کوشش ہوتی اور یہ عمر کی ہدایت بھی تھی کہ زینیا کو زیادہ تنہا نہ رہنے دیا جاے 
آج وہ کچھ دیر کو گھر سے باہر رہا اور اب واپسی پر وہ تنہا دکھائی دے رہی تھی 

" کچھ خاص نہیں . تم کہاں تھے؟"
"کچھ دوستوں سے ضروری ملنا تھا . اب واپسی میں دن بھی کم ہیں نہ."
"تم جا رہے ہو  داور ؟" 
وہ بولی تو اس کے لہجے میں ان کہے خدشے تھے 
داور  نے آگے بڑھ کے اس کے ہاتھ تھامے 
"جانا تو ہے نہ  ہنی . تم بھی چلو نہ میرے ساتھ 
"میں؟ نہیں میں کیا کروں گی وہاں. یہاں میری جاب ہے، میری روٹین ہے میں یہ سب چھوڑ نہی سکتی." 
"یہ مت کہنا کہ تم نتھیا گلی واپس جو گی."
"کیوں نہیں.  میں جوں گی. وہاں کے لوگوں کو میری ضرورت ہے 
"اور یہاں اس گھر کے لوگوں کو؟ ان کو بھی تمہاری ضرورت ہے ہنی. مما، ڈیڈی مجھے ہم سب کو 
"نہیں یہاں میری ضرورت نہیں ہے. سب کی اپنی زندگی ہے اور سب اس میں خوش ہیں " وہ سنگدلی سے بولی. دور 
داور کو اس کا لہجہ دکھی کر گیا 
" ایسا نہی ہے ہنی. تم نہی جان تین ک کوئی بھی خوش نہیں ہے ، ہم میں سے کوئی بھی نہیں.  ہم ایک بروکن فیملی  نہ ہوتے ہوے بھی بروکن فیملی ہی ہیں "
زینیا نے اس کی آنکھوں میں تیرتی نامی دیکھی تھی.
"تم مت جو ہنی. تم اور مما میرے پاس آ جو وہاں ، ڈیڈ بھی چکر لگا لیں گے، سب بہتر ہو جے گا
وہ چپ رہی اس بار. کچھ نہیں بولی. کچھ کہنے کو  تھا بھی نہیں 
"اچھا یہ سب چھوڑو . یہ بتاؤ شاپنگ کب چلنا ہے. حیات انکل کے گھر ڈنر پر کیا پہننا ہے.
" مجھے کوئی شاپنگ نہیں کرنی. .بہت کپڑے ہیں میرے پاس کچھ بھی پہن لوں گی "
وہ بے زاری سے بولی. وہ کون سا جانا چاہتی تھی مگر کیوں ک یہ ڈنر اس کی صحت یابی کی خوشی میں تھا وہ انکار نہی کر سکتی تھی 
" اب یہ مت کہنا ک تم وہاں اپنی فڈڈ جینز اور ٹاپ میں چلی جاؤ گی !" داور نے آنکھیں گھمائیں 
"کیوں نہیں. میں کچھ بھی پہنوں میری مرضی  " وہ اپنی زینیا شاہ والی مخصوص  ٹون میں بولی 
" حیات انکل کے گھر کا رکھ رکھاؤ تم جانتی ہو ناں . اچھا نہیں لگے ک تم وہاں جینز پہنو. تمھیں کوئی روایتی لباس پہننا چاہیے. " وہ پیار سے سمجھانے لگا 
"کیوں وہ بھی تو وہاں ٹھہری ہوئی ہے اتنے دنو سے عمر کی امریکن دوست. وہ جینز نہی پہنتی ہوگی کیا؟ "  وہ تنک کربولی 
اس کے لہجے میں کوئی چبھن تھی جو داور سے چھپ نہ سکی اور وہ زیر لب مسکرانے لگا.
" ارے تمہارا مطلب شیرل؟ شے اس سچ ا سویت ہارٹ. ملین تم اس سے؟  " 
 " میں  نے ایک کونفرنس میں دیکھا تھا اسے "  منہ کا ذائقہ اب بھی برا ہی تھا 
"تمھیں کس نے بتایا وہ انکل کے ہاں ٹھہری ہوئی ہے؟
" سٹاف اگنس نے وہ بے ساختہ بولی اور پھر اسے لگا وہ کچھ غلط کہ گئی ہے. " 
بڑی اپ ٹو ڈیٹ ہیں یہ سٹاف اگنس " داور  کھلکھلایا 
تم عمر سے مت کہنا. مجھے سٹاف نے منع کیا تھا. وہ ناراض ہوتا ہے ک اس کو ڈسکس کیا جاے " 
اچھا اب سمجھ آیا کہ سٹاف اگنس سے اتنی دوستی کیوں ہو گئی. وہ تم سے عمر کی باتیں ڈسکس کرتی تھی 
زینیا شاہ کو لگا کسی نے اس کی چوری پکڑ لی ہٹ، اس کا چہرہ گلابی ہونے لگا. 
" مجھے کیا ضرورت ہے " عمر کو ڈسکسس کرنے کی. وہ خود ہی مجھے سری باتیں بتاتی رہتی تھی، دوسرے لوگوں کے بارے میں بی، شیرل کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ  وہ عمر کی وائف ہے " 
" کیا؟" اب یہ انکشاف  داور کو ہلا گیا تھا 
" کچھ تو سچ ہوگا نہ اس میں ورنہ سارا سٹاف ایسی باتیں کیوں کرتا؟" ہنی کے لہجے میں ڈھیروں شکایتیں تھیں 
" نہیں ہنی.. وہ دونوں صرف دوست ہیں. بہت اچھے دوست. ہم اکثر وہاں ساتھ ہوتے ہیں.. ایسا کچھ نہیں . شاید  عمر  اب سنجیدہ  ہو رہا ہو  شادی کے سلسلے میں مگر ابھی تک ایسا کچھ نہیں ہے. " 
داور  اب کچھ  فکرمند ہوا تھا. ایک طرف امر تھا اس کبچپن کا دوست جس کی ہنی شاہ کے لیے فیلنگس سے واقف تھا دوسری جانب ہنی تھی اس کی بہن جو بہت سے خدشات میں گھری تھی. وہ عمر کی جانب سے اس کا دل صاف کرنا چاہتا تھا. وہ جانتا تھا کہ اس مچ میکنگ کے لیے اسے بہت محنت کرنا ہوگی 
اور وہ اپنی بہن لے لیے اس سے بہت زیادہ کر سکتا تھا. 
اس نے گفتگو کا موضوع تبدیل کر دیا تھا 


Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Mustansar Hussain Tarar . (A gesture of gratitude on 75th birthday)