Nostalgia

شام  گہری  ہو رہی تھی 
وہ دھند میں ڈھکے جنگل میں اپنا واپسی کا رستہ بھول چکی تھی 
بھٹک رہی تھی 
جیسے کوئی بے چین روح 

اندھیرا پھیل  رہا تھا اور وہ خوف زدہ تھی 
بے آواز سی صدا میں جیسے اس نے  مدد کے لیے کسی کو  پکارا تھا
پتوں کی چڑ چڑ آہٹ پر اس کی سانس تھم  گئی 
کوئی پاس  ہی تھا 
کوئی اس کا پیچھا کر رہا تھا 
دھند میں  ڈھکے ہوے  جنگل کی اس گہری  ہوتی شام میں


Sometimes reading your own writings can take you back in a 
 zone of  emotional nostalgia 

Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Mustansar Hussain Tarar . (A gesture of gratitude on 75th birthday)