yadein یادیں

یادیں 

- ایڈنبرا   میں وہ   ہماری آخری صبح تھی. ٢٨ میفیلڈ گارڈنز جہاں  میرا گیسٹ ہاؤس واقیع  تھا،سے سامان سمیٹ کر  ہمیں ایلڈر سٹریٹ جانا تھا  جہاں سے  گلاسگو جانے والی بس کی ٹکٹیں ہم نے   آن لائن بک .کروا رکھی تھیں 
   روانہ ہونے میں کافی وقت تھا -   ہم اس خوبصورت شہر کو  بہت کم دیکھ  پاے  تھے-اس لیے طے یہ ہوا کہ پرنسیس سٹریٹ کے بس اسٹاپ  پر اترا جاے اور  پرنسیس سٹریٹ گارڈنز کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوا جاے 
  
ایڈنبرا اسکاٹ لینڈ کا دارلحکومت ہے - یہ  نہ صرف قدرتی طور پر زرخیز اور دلکش مناظر ، پہاڑوں، درختوں سے ڈھکا    highlands ہے بلکہ اس کی جھیلیں اس کے 
دلفریب موسم اور کنٹری سائیڈ پوری دنیا میں  شہرت رکھتی ہے 
اسی لیے دکھ صرف یہ تھا کہ اس خوبصورت اور پر سکون شہر میں زیادہ روز قیام نہ ہو  سکا تھا -

پرنسیس سٹریٹ گارڈنز شہر کے بیچوں بیچ موجود ایک باغ ہے جس کے اس پاس ایک جانب ویورلے کا مرکزی ریل سٹیشن ہے - دوسری جانب قدیم طرز تعمیر کی بہت بڑی عمارتیں جنہیں جدید ہوٹلز میں تبدیل کر دیا گیا ہے 
ایک اور جانب سڑک کے اطراف میں موجود دنیا کے تمام بڑے برانڈز کی دکانیں ہیں. 
گارڈنز کے ایک کنارے پر شہر کی سیر کروانے والی اوپن ٹاپ بسیں ملتی ہیں - غرض یہ کہ کہ چہل پہل والی ایک دنیا ہے پرنسیس گارڈنز کے اس پاس - اور پھر بھی وہاں  سکون  ایسا تھا کہ کسی بینچ پر ٹک کر چند گھڑیاں سستا لینے کے بعد آپ کوئی نظم، کوئی غزل، تخلیق کر سکتے ہیں ،یا  کسی کہانی کے تانے بانے بن سکتے ہیں 
میں سوٹ کیس کو ایک جانب کھڑا کر کے ایک بینچ پر اپنے لیے بیٹھنے کی جگہ بنا چکی تھی 
آس پاس کے منظروں کو اپنے اندر جذب کرتے ہوے جانے کتنا سمے  بیت چکا تھا 
یونہی پیچھے کی  جانب مڑتے ہوے بینچ کی پشت پر نگاہ  پڑی تو ایک تختی پر نظر گئی اور وہاں کچھ لفظ کندہ ہوے دکھائی دے 
وہ بینچ  چند بائیولوجی کے طالب علموں کی جانب سے اپنی ریسرچ  سپروائزر اور اپنی  پسندیدہ استاد کی یاد میں پرنسیس گارڈنز کو  عطیہ کیا گیا   تھا- اور اس کے بعد ایک کے بعد ایک بینچ پر لکھے ہوے حروف مجھے انجان لوگوں سے شناسا کروانے لگے جن سے نہ میں ملی  تھی ، نہ مل سکنے کی کوئی امید تھی، مگر  زندگی کی چند قیمتی یادوں میں ، میں ان کی ہمسفر ضررو بن چکی تھی 

کسی نے اپنی والدہ ،  والد،  ،دادی یا نانی کی یاد میں ایک بینچ عطیہ کر دیا تھا - کہ وہ رہے نہ رہیں ان کی یادیں زندہ رہیں، یا شاید ہم جیسے دینی عقائد رکھنے والوں نے ثواب کی نیت کہ تحت یہ عمل کیا ہو. ، کچھ بھی تھا ، دنیا میں ہر جگہ، ہر طرح کے لوگ ، اپنے سے جڑے اھم لوگوں کی یادیں تازہ رکھنے کی کوشش   کرتے ہیں - محمبت اور عقیدت کسی خطے تک محدود نہیں ہوتی- ہاں یادوں کے پیمانے مختلف ضرور ہو سکتے ہیں - کوئی کوئی تاج محل تعمیر کروا دیتا ہے کہ وہ اس کی اسطاعت رکھتا ہے، کوئی مسجد یا ہسپتال  بنوا دیتا ہے . کوئی اپنی زندگی انسانیت کو دان کر دیتا ہے ، کوئی درخت لگوا دیتا ہے ، کوئی پانی کی سبیل یا پھر گھنے پیڑوں کے ساے میں سستانے کے لیے کوئی بینچ 

انسانی نفسیات، جغرافیائی حدود کی میں گم ہو کر اپنے رنگ تبدیل تو کر لیتی ہیں مگر یکسر غائب نہیں ہو جاتی 
وہ اپنے پیاروں کی یادوں کو دل میں سموے ، زندگی کی باقی ماندہ گھڑیاں گزارتے تو رہتے ہیں مگر اپنے سے منسلک لوگوں کو فراموش نہیں کر دیتے. - یہی یادیں ان کا اثاثہ ہوتی ہیں- یہی زیست کرنے کا زریع -

پرنسیس سٹریٹ سے ایلڈر سٹریٹ جاتے ہوے اور پھر بس کی کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوے ، ہم جہاں جہاں سے گزرے ، ہم نے جگہ درختوں کی چھاؤں میں ایستادہ وہ عطیہ کیے ہوے بینچ ضررو دیکھے اور ایڈنبرا کے لوگوں کے لیے ایک بے نام سی عقیدت لئے ہوے اس دلفریب شہر سے دور ہوتے چلے گئے 



ڈاکٹر نازش امین 














Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Forbidden