اسکیچ
پنسل دبا کر ہونٹوں میں کئ پہر سوچ میں بیت گئے دو آنکھیں بنانا تھیں مجھ کو جو مجھ کو تکتی رہتی تھیں جہاں سچے جذبے بستے تھے جہاں میرے سپنے پنپتے تھے دو ہونٹ بنانا چاہتی تھی معطر تھا جہاں حرف سخن لفظ لفظ جہاں پوتر تھا اور رنگا ہوا تھا دلُ کا صحن اس آواز کو عکس بنانا تھا جو صرف میرے لئے بہکتی تھی اس سانس کو تصویر کرنا تھا جو مجھ ہی کو مہکاتی تھی وقت تھمُ گیا جب میں نے پنسل سے کھینچی لکیروں میں وہ عکس دیکھا جو خالی تھا ہر جذبہ سے ، ہر موسم سے دو آنکھیں جیسے چپ چپ سی وہ ہونٹ بالکل ساکن تھے نہ حرف تھے وہ نہ رنگ سخن وہ عکس نہ مجھ سے بن پایا کئ پہر سوچ میں بیت گئے