سفر عشق جولائ ۱۹
اور کیا ہے اگر سفر عشق نہیں
حج سے بہتر عشق کی تفسیر نہیں
میں نہیں جانتی عالم ارواح کا چلن
ہاں مگر سفر عقیدت نے یہ عقدہ کھولا
جو بلا ہوش و خبر چلتے چلے جاتے ہیں
ہو بہو ایسا ہی کوئ منظر ہوگا
عشق کی ایک صدا اور لبیک کی گونج
کیا عقیدت کااس سے بڑا منتر ہوگا
ایک ہی راہ پر ایک ہی رخ موڑے
سوئے محبوب ہرقافلہ موجزن ہوگا
میں نے تب ہی کسی لمحے میں یہ جانا تھا
روح کے ربط گھڑی بھر کے نہیں ہوتے ہیں
لمس کی دوری ، آواز کا تمام ہو جانا
یاد کے سمندر میں مدوجزر کے سوا کیاہے
جس کی مٹی سے میری نمو ہوتی رہی
صرف اس مٹی کا رشتہ ہی معتبر ٹھہرا
ایک صدا ، ایک مدھر سی سرگوشی پر
دل میں لبیک کی آوازیں بلند ہوتی ہیں
میں پکاروں تو چلے آؤگے تم یہاں،
تم صدا دو گے تو چل پڑے گا یہ قافلہ دل
وقت کی قید سے پڑے ، عمر کی حد سے سوا
سفر عشق ہے فقط ایک ہی سمت کا سفر
موت اور زندگی کی ہر گردش سے سوا
نازش امین
Comments
Post a Comment