میں یہ کیسے بھول جاؤں کہ تم میری بہت شدتوں سے گڑگڑا کر مانگی جانے والی دعا ہو میں یہ کیسے بھلا آؤں کہ تم مجھ میں دوڑتی زندگی کی رمق ہو تم بن یہ زندگی ہی نہیں ہے شاید موت کے انتظار میں گزارے جانے والے لمحے ہیں
آج شب قدر تلاش کرتے کرتے رمضان کی یہ آخری چند گھڑیاں یوں کڑی گزر رہی ہیں کہ جی جانتا ہے کہنے کو لفظ نہیں اور آنکھ سے بہنے کو پانی نہیں صرف ہاتھ کی جنبش باقی ہے سجدے میں گر کر بہت دعائیں مانگی ہیں تمہاری خوشیوں کے لیے اور اپنے صبر کے لیے مگر یہ شب کٹ نہیں رہی جانے یہ زندگی کیسے کٹے گی ۲۹ رمضان المبارک ۲۰۲۲