دھند quote
کبھی کبھی خوف ہوتا ہے کہ راز کھل گیا تو کیا ہوگا ، کیا وہ سب جو اب ہے ، وہ بھی ہاتھ سے چلا جاتے گا
کوئی موہوم سی آس ، کوئی دھیمی سی آنچ کوئی ان کہی سی آہٹ ، کوئی ان سنی سرگوشی ، جس کی آس پر ہم زندگی کیے چلے جاتے ہیں ، وہ امید بھی نہ کھو جاتے
وہ اسی لیے آنکھیں اور کان بند کر کے بیٹھی تھی
http://drnazishamin.blogspot.com/2015/01/9.html
Comments
Post a Comment