غزل
غزل
تشنگی کی حدتیں رہیں باقی
عشق کی حجتیں تمام ہوئیں
چاند ٹھہرا رہا تحیر زدہ
عشق کی حجتیں تمام ہوئیں
چاند ٹھہرا رہا تحیر زدہ
شب کی کروٹیں تمام ہوئیں
اس کی یادوں کے ذائقے محفوظ
اور سب لذّتیں تمام ہوئیں
ان لفظوں کی خامشی پڑھ کر
دل کی وحشتیں تمام ہوئیں
نازش امین
Comments
Post a Comment