چھپ جانے دو
میں چھپ جانا چاہتی ہوں
دنیا کے کسی دور افتادہ مقام پر
ہاں کسی ایسے مقام پر جہاں
تمہاری پرچھائ نہ ہو
تمہارا وجود اور اس کی پرچھائ
ہمہ وقت میرا پیچھا کرتی ہے
مجھے تنہا نہیں ہونے دیتی
تو میں وہاں جانا چاہتی ہوں
جہاں میں تنہا ہوں
ذات کی شور مچاتی
پکارتی بین کرتی
صداؤں سے پرے
شاید کسی خلا میں
یا مٹی کے اک ڈھیر تلے
مگر اس دنیا میں کیا کہیں
کوئ ایک ایسا کو نہ ہے
تمہارے سنگت میں جہاں جانے کے
میں نے خواب نہ دیکھے ہوں؟
Comments
Post a Comment