چپ

 کسی روز کوئ عجیب صبح کا آغاز ہوتا ہے 

جیسے آج ہوا 

میں جاگی تو کسی اجنبی احساس تلے دل دبا ہوا محسوس ہوا 

میں سب فراموش کر چکی تھی 

یہ بات بھی کہ اس وقت کس دنیا میں کس مقام پر کس وقت میں موجود ہوں 

میرے اندر کوئ خالی پن شور مچا رہا تھا 

مجھے صرف یہ یاد تھا کہ میں نے تم کو خواب میں دیکھا 

مگر تمہاری شبیہ واضح نہیں تھی 

کہیں کوئ احساس بھی نہیں تھا 

صرف دور سے ایک جھلک 

اور تمہاری موجودگی کا خیال 

تم اجنبیت کی سرحد کے اس پار کھڑے تھے جہاں میں کم سے کم تمہیں جاتا نہیں دیکھ سکتی تھی 

لیکن میں نے دیکھا 

تم جا چکے تھے 

صرف دھند باقی تھی 

یہی فنا ہے 

جس نے زندگی بھر ہاتھ تھام نے کا وعدہ کیا ہو 

وہ ہاتھ چھڑاکر ، دھتکار کر چکے بھی جاتے ہی

جیسے تم جا چکے ہو 

اور میں بے یقینی کی کیفیت سے خود کو نکال کر 

اس خواب کو حقیقت کے روپ میں ڈھلتا دیکھ رہی ہوں 

اور چپ ہوں 

کہ اب چپ ہی مقدر ہے 



Comments

Popular posts from this blog

ڈر لگتا ہے

Forbidden