ہجر و وصال
جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے
تعلق اور عادت پختہ ہوتی جاتی ہے
تمہیں سوچنا میری عادت ہی نہیں
یہ تو سانس کے ساتھ چلنے والا غیر اختیاری عمل ہے
جس کے لیے تمہاری موجودگی ، غیر حاضری، ہجر یا وصال کوئ معنی نہیں رکھتے
مجھے صرف اس بات کا خوف رہتا ہے
کہ جب میں اس دنیا سی چلی جاؤں گی
جب سانس کی ڈور بھی ٹوٹ جائے گی
تب میں کس طور تم کو سوچا کروں گی
دور جا کر قریب ہو جتنے
ہم سے کب تم قریب تھے اتنے
اب نہ آؤ گے تم نہ جاؤ گے
وصل ہجراں بہم ہوئے کتنے
Comments
Post a Comment