دھند 27
تھکن سے نڈھال جب وہ گھر میں داخل ہوے تو انہیں یہاں کی خاموشی ہمیشہ سے کہیں زیادہ محسوس ہوئی . داور اور ہنی کی کمی کا احساس شدید ہو گیا ، انہیں کسی سہارے کی ضرورت تھی، کسی سے حال دل کہنے کی حاجت تھی، کتنا تلخ سچ ہے یہ کہ انسان چاہیے کتنا بھی مضبوط ہو ، کتنا ہی با اختیار ہو ، اسے سہارے کی ضرورت پھر بھی ہوتی ہے ، اسے کسی ہمراز کی، کسی ساتھی کی ضرورت پھر بھی ہوتی ہے کمرے میں آے تو منظر وہ نہیں تھا ، جس کی انہیں امید تھی. وہ خلاف توقع جاگ رہی تھی ، اور یوں تیار تھی جیسے ابھی کسی پارٹی میں جانے کا وقت ہو رہا ہو.. نیلی ساری میں فیروزے کے ایررنگز پہنے ، اور بہت مہارت سے میک اپ کیے ، وہ آج بھی اتنی ہی حسین تھی کہ چند لمحوں کے لیے احسن شاہ بخاری یہ بھول گئے کہ وہ بیمار تھی. "تم آ گئے؟ ، میں کب سے تمہارا انتظار کر رہی تھی " وہ قریب آ کر کہنے لگی/ "سارا ، ہماری بےبی ہسپتال میں ہے " اسے شانوں سے تھام کر جیسے وہ حوصلہ کھونے لگے " "ہماری بے بی ؟" وہ اجنبی سے احساس کے ساتھ ینہیں دیکھنے لگی " "ہاں ہماری ہنی ، ہماری زینیا .&q