کورونا
مجھے خوشخبری سنا دو مجھے ہنسنا کھلکھلانا ہے مجھے اس حبس زدہ الجھے ہوئے، سہمے ہوئے دشت سے کہیں دور جانا ہے جہاں پر پھول ہوں اور ان کی خوشبو سہمی ہوئ نہ ہو جہاں سر سبز وادیوں میں جھرنے تنہائ کے گیت گائیں تو وصل کا پیغام لے کر ہوائیں گنگناتی ہوں ہمیں آواز دیتی ہوں وفا کے گیت گاتی ہوں جہاں پتوں کی سرسراہٹ میں کوئ وحشت نہاں نہ ہو جہاں سانس لینے میں کوئ دہشت زدہ نہ ہو ملن کے خوش نوا گیتوں کی بازگشت میں ںں جدائ کی جلن کی نوحہ خوانی نہ ہو جہاں پر لمس ایک مقدس امانت ہو اور اس میں کسی خوف کی خیانت نہ ہو جہاں ہم ہوں، میں اور تم اور درمیاں کوئ ستم آشنا کورونا نہ ہو مجھے خوشخبری سنا دو مجھے ہنسنا کھلکھلانا ہے نازش امین