Posts

Showing posts from October, 2024

صبر

 میں اس وقت سے ڈرتی تھی  کہ مجھے صبر آجائے ایک عرصہ تک میں سوچتی رہی کہ یہ سب میرے بس میں ہے گفتگو، بحث ، لڑائ ، جدائ  سب ٹھیک کر دے گی  لیکن کچھ نہیں بدلا  چار سال کی اذیت کے بعد  میں نے ہار مان لی میرے بس میں تو کچھ بھی نہیں  کسی کے جذبے بدل دینا  کسی کا دل بدل دینا  یہ تو صرف اللہ کے بس میں ہے اس لیے اب صبر کے علاوہ کوئ راستہ نہیں  اب میں خاموشی سے اس وقت کا انتظار کروں گی جب میری ہر اذیت کا بدلہ میں  اللہ مجھے کوئ بہتر صلہ دے گا  صرف اس کی محبت سچ ہے باقی سب کھوٹ

Calm like a sea

 My love for you is calm like a sea in winters  It’s deep and silent It doesn’t need to be expressed anymore It wants to stay quiet and calm It doesn’t need anything from you in return It will be there forever Except that  The moon over the sea  Will never see us together 

عمر گزاری

 کبھی کبھی زندگی اتنا تھکا دیتی ہے  کہ انسان کو چپ لگ جاتی ہے وہی لوگ جن سے باتیں کرتے ہم نہیں تھکتے انہی لوگوں کے آگے پھر صرف خاموشی بولتی  جذبے بہت نازک ہوتے ہیں  ایک بار دو بار کی تلخی سے ٹوٹ کر پھر زندہ ہو جاتے ہیں  لیکن بار بار کی ٹوٹ پھوٹ انہیں ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیتی ہے  پتہ نہیں اب یہ زندگی کس طرف لے کر جائے گی  نہ اب کوئ جستجو ہے نہ کوئ خواہش ہے باقی اب صرف عمر گزاری جائے گی 

وہی راستے

 آج میں ان راستوں پر بے مقصد گاڑی دوڑاتی  رہی جن پر کبھی ہم ساتھ چلے تھے  وہی چلچلاتی دھوپ تھی  وہی سڑک  مگر سب کچھ اجنبی تھا  وہی نرسری تھی جسکی چھاؤں میں  کتنے پودوں کو ساتھ چھوا تھا  مگر آج وہاں تپتی دھوپ تھی اور پت جھڑ کا موسم تھا  ویسا ہی موسم جو مجھ پر چھایا ہوا ہے  اور چھایا رہے گا 

صبر کرنے والے لوگ

 زندگی میں بہت زیادہ صبر کرنے والے لوگ  چھوٹی چھوٹی باتوں اور خوشیوں کے لیے تر سے ہوے لوگ  زبان بندی کے دکھ سے گزرنے والے لوگ  محبت سے خالی زندگی میں رہ کر محبتوں کے خواب بننے والے لوگ  سسک سسک کر ترس ترس کر وقت کے ہاتھوں ستم زدہ لوگ  جنہوں نے بچپن سے بڑے ہونے تک کبھی اپنی پسند کی چیز کی فرمائش تک نہ کی ہو کہ کہیں کسی کو برا نہ لگ جائے ان لوگوں کی زندگی میں اچانک سے خوابوں کی تکمیل ہوتی دکھائ دینے لگے اچانک سے بے غرض محبتوں کی برسات ہونے لگے کوئ ایسا رشتہ بن جائے جہاں صبر نہ کرنا ہو جہاں جیسا چاہو وہی سب موجود ہو  اور جہاں ہمیشگی کے وعدے ہوں  اور جہاں صرف سچ ہو اور جھوٹ کا سایا تک نہ ہو اس خواب میں شکن آجائے  اس رشتہ میں ملاوٹ ہو جائے  جہاں  امید کی جائے کہ اس تبدیلی ہر آپ صبر کریں  لوگ بدل جائیں  رویہ بدل جائیں  اور وہ انسان جو ہمیشگی کی خوشی اس ایک صرف اسی ایک رشتہ میں پا رہا تھا وی ششدر رہ جائے  وہ اس ایک تعلق میں ہی تو صبر اور برداشت نہیں کرسکتا  کوئ معمولی سی تبدیلی بھی نہیں سہ سکتا  پھر اس کے پاس صرف ایک راستہ بچتا ہے   اس رشتے سے دستبردار ہونے کا راستہ اپنی خوشیوں کو دفن کر دینے

دل مضطرب

دل مضطرب کوئی اسم ہو جسے پڑھ کے کم ہو ملالِ جاں جسے پھونک کر یہ اداسیاں ذرا کم لگیں وہ فشارِ رنج ہے روح میں کہ فضائیں سبز قدم لگیں میں ہنسوں تو سارے جہان کو مری ہنستی آنکھیں بھی نم لگیں دلِ مضطرب کوئی چارہ گر جو اسیرِ غم کی دوا کرے ہو ذرا سکون خدا کرے جو تھمی تھمی سی ہیں دھڑکنیں انہیں اب نہ کوئی ملال ہو دھرے سر یوں سینے پہ چارہ گر کہ یہ سانس پھر سے بحال ہو دلِ مضطرب مرے آسماں سے یہ تیرگی نہیں ہٹ رہی کوئی گرد سی ہے ملال کی نہ وہ گھٹ رہی ہے نہ چھٹ رہی دلِ مضطرب کوئی نقش ہو جو بصارتوں میں کشید ہو غمِ زندگی سے کہو  کہ اب مجھے خوشبوؤں کی نوید ہو کوئی چاند چہرہ  دکھائی دے تو اداس شخص کی عید ہو دلِ مضطرب  کوئی اسم ہو۔۔۔۔۔۔۔

بن روئے آنسو

کبھی بن روئے آنسو دیکھے ہیں؟ وہ جو دل پر مسلسل گرتے رہتے ہیں  جیسے اس میں سوراخ کر دیں گے میری آنکھیں اور دل  دونوں تھک چکے ہیں اور میں صرف چل رہی ہوں  ایک جسم جو روح کے سوا ہے  اور روح جس پر ایک بوجھ ہے 

A tale of 16 years

 I’m grief stricken  Hearing you has taken me into times  Times where there were you and me  And no one else  Times which brought precious moments  Which you let slip so easily ? And what and for whom? So it was all waste of 16 years? Why the purity of feelings was contaminated? Why you let that happen? Why you insisted on denying the facts? Why you didn’t admit? Why you devalue my feelings? Why o why? And now it all ended with numbness Emptiness and abyss  Nothing remains Nor you nor I It all ruined  It’s all vanished This tale of 16 years  Has undergone a tragic end