وہی راستے
آج میں ان راستوں پر بے مقصد گاڑی دوڑاتی رہی جن پر کبھی ہم ساتھ چلے تھے
وہی چلچلاتی دھوپ تھی
وہی سڑک
مگر سب کچھ اجنبی تھا
وہی نرسری تھی جسکی چھاؤں میں
کتنے پودوں کو ساتھ چھوا تھا
مگر آج وہاں تپتی دھوپ تھی
اور پت جھڑ کا موسم تھا
ویسا ہی موسم جو مجھ پر چھایا ہوا ہے
اور چھایا رہے گا
Comments
Post a Comment