Posts

Showing posts from January, 2015

دھند 9

، اپنی ساری سنبھالتی ہائی ہیل  کی جوتی میں سہج سہج کر قدم اٹھاتی وہ اوپن ایر کی نشستوں کے قریب پہنچ گئی تھی ،   وہاں جہاں سرخ سیڑھیاں دور نیچے اترتی  دکھائی دیتی تھیں  . بیچ میں اسٹیج بنا تھا جہاں محفل سجی تھی  سازندے ساز چھیڑے بیٹھے تھے ، ستار ، طبلے اور ہارمونیم کی  مدغم ہوتی لے اور تان عجیب فسوں طاری کر رہی تھی  وہ اخیر کی سیڑھیوں پر بنی نشست پر آ کر بیٹھ گئی ، یہاں سے منظر واضح دکھائی دیتا تھا ، دبیز پھیلی دھند کے باوجود . روشنی اس قدر تھی جتنی نگاہوں کو بھاتی ، روشنی اور اندھیرے کی منطق بھی کچھ عجیب ہے ، آپ اگر ان کے ملاپ اور دوری کے بندھن کو سمجھ سکیں تو منظر  خوبصورت ہی نہیں ہو جاتا ، پراسرار بھی ہو جاتا ہے  کوئی اسرار تھا آج کی شب میں ، یا زینیا شاہ کو محسوس ہو رہا تھا  کوئی اسرار جو راز کھول دینے کو بے قرار تھا، مگر وہ آنکھیں بند کیے  بیٹھی تھی  کبھی کبھی خوف ہوتا ہے کہ راز کھل گیا تو کیا ہوگا ، کیا وہ سب جو اب ہے ، وہ بھی ہاتھ سے چلا جاتے  گا کوئی موہوم سی آس ، کوئی دھیمی سی آنچ کوئی ان کہی سی  آہٹ ، کوئی ان سنی سرگوشی ، جس کی  آس  پر ہم زندگی کیے چلے

دھند 8

بعض لوگوں  کے نصیب میں توجہ لکھی ہوتی ہے چاہے وہ اس کے   لیے دانستہ کوشش کریں یا نہیں  وہ جب "نادیہ" میں داخل  ہوئی تو   ایک لمحے  کو سب نگاہوں کا  مرکز   ایک ہی تھا   کسی خوبصورت موسیقی کی دھن کی طرح گو یا سب سما عتیں اس کی چاپ میں  اٹکی تھیں  جیسے وہ کوئی سحر پھونک کر بے نیاز  ہو گئی ہو اسے  جن   نگاہوں کی توجہ کی خواہش تھی وہ اسے آج بڑے دنوں بعد ملی تھی اس لیے ان سب غیر متعلقہ نگاہوں اور سما عتوں کے ارتکاز کی اسے  کوئی  حاجت نہیں تھی  احسن شاہ بخاری اسے دیکھتے ہی اپنی نشست چھوڑ کر اس کے پاس چلے آے ، اس کا  بایاں ہاتھ تھام کر اپنے دائیں بازو پر رکھا اور اپنی ٹیبل کی جانب بڑھ گئے    تم آج اپنی ماں کی طرح دکھائی دے رہی ہو  "  انہوں نے  جیسے دھیمے سےسرگوشی  کی "  اور اس کے لیے شاید یہ زندگی کا سب سی خوبصورت کومپلمنٹ تھا  کیوں کہ وہ جانتی تھی کہ اس کے باپ کے معیار پر اترنے کے لیے اسے اپنی ماں جیسا ہونا چاہیے تھا  وہ جواب میں خاموش رہی  وہاں  کچھ اور بھی لوگ تھے جو اس کے لیے غیر ضروری تھے مگر اسے ان سب سے ملنا پر رہا تھا  ویسے بھی

Dreamy

Image
perfect pair of dreamy shoes

دھند 7

وہ بستر پر پڑی کراہ رہی تھی اور  گھر میں اس کے شوہر کی دوسسری شادی کے تذکرے ہو رہے تھے . کیوں کہ زیب گل نے اس تین سالہ شادی میں شادی خان کو ایک بھی اولاد نہیں دی تھی،  کیا اولاد ہونا نہ ہونا عورت کی ذمے داری ہے؟ کیا عورت کی زندگی کا مقصد شوہر کو خوش رکھنا ، استعمال ہونا  اور بچے پیدا کے جانا ہے؟  کیا عورت اپنا کوئی انفرادی وجود، سوچ اور زہن نہیں رکھتی؟ کیا اسے اپنی صلاحیتوں کو استمعال کرنے کا کوئی حق نہیں؟ کیا وہ صرف ایک پتلی ہے جس کے دھاگے کھینچ کر رکھے جاتے ہیں اور پھر اپنی مرضی سے ہلاے  جاتے ہیں؟   کتنا سچ کہتی تھی بڑے ہسپتال کی ڈاکٹرنی، ہمارے معاشرے میں عورت کی کوئی مرضی نہیں ہوتی، اسے صرف استمعال کیا جاتا ہے، بوجھ سمجھ کر ایک کندھے سے اتار کر دوسرے کندھے پر ڈھو دیا جاتا ہے ، کاش  میں کچھ پڑھی لکھی ہوتی تو اس ڈاکٹرنی کی طرح گھر چھوڑ کر اپنی الگ زندگی گزار  سکتی  اسے آج زینیا شاہ کی بڑی کمی محسوس ہو رہی تھی، شاید جہاں دکھ سانجھے ہوں وہاں احساس کے بندھن اور گہرے ہو جاتے ہیں  ============================================== اس نے سرخ ساری بستر پر پھیلائی ، وہ بلکل سا

اسم مقدس

دل میں اک وحشت اندوہ جنوں ہے تو ہے  اب یہاں اسم مقدس کا فسوں ہے تو ہے  ورنہ یہ عشق کوئی دکھ ہو قیامت جیسا  وہ تو اس دکھ میں قیامت کا سکوں ہے تو ہے 

To set free

Image
Setting someone free is not easy and specially if it involves love. It may take your heart out to let your beloved set free. Not even knowing if there is any return or it is the farewell. But then this is how life tests you with your true emotions and false belief.

Reassurance

And  at times the shaky nerves and dizzy head need only a reassuring warm hug to calm down

Drunken madness

It was not just the lips that quivered It was also the heart that trembled The freezing fingers matched colder feet Just as the breaths were short and tattered The chest was heaving like never before The eyes were drunk without even a toast Some moments exceed beyond emotions Renewing what has been felt before!

دھند 6

درد کوئی بھی صورت ڈھال لے، سہنا کٹھن ہوتا ہے پر  کوئی پیار سے ہاتھ تھام لے تو شدّت کچھ کم ضرور ہو جاتی ہے  اور زیب گل  تو تنہا تھی، بہت سے نام نہاد رشتوں کی مجودگی کے .با وجود .  اس کا شوہر گھر پر موجود نہیں تھا اور اگر موجود بھی ہوتا تو اسے کوئی ہمدردی محسوس نہیں ہونی تھی  درد اٹھانا تو عورتوں کا کام تھا ، اولاد پیدا کرنے کے لیے یہ سب تو معمول کی باتیں  تھیں اس بڑے  ہسپتال کی ڈاکٹرنی نے  زیادہ ہی زیب گل کا دماغ خراب  کیا ہوا تھا  اسے اس بڑے ہسپتال نہی لے  جایا گیا ، مقامی دائی کی خدمات ایسے ہی وقت میں حاصل کی جاتی تھیں یہی گاؤں کا دستور تھا ، زیب گل کوئی کہانی کا انوکھا  کردار تو نہیں تھی . دائی کی دوا  کھا کر  وہ غافل  ہو چکی تھی  ================================================================= محبّت کے اعتراف بڑے  ہی جان فضا ہوتے ہیں  چاہے زبان سے کیے  جایں یا رویوں سے . کوئی نئی  روح پھونک دی جاتی ہے ، مرجھاے ہوے چہرے کھل اٹھتے ہیں، افسردہ نگاہیں چمکنے لگتی ہیں اور ہر منظر گویا  روشن ہو جاتا ہے  احسن شاہ بخاری کی جانب سے ہونے والے اعتراف بہت بڑے  تو نہیں تھ

Anew

To part is painful  but then pain too has beautiful attributes the attitudes, emotions feelings, intensities all grow anew

witness

And the longest night seems shortest When it witnesses the lovers together

Winter romance

Image
cold wind crescent moon endless walk and solitude an aura of winter romance

دھند 5

کبھی کبھی یوں بھی محسوس ہوتا ہے  کہ کوئی ایک خواب ہے جو ہم دوبارہ دیکھ رہے ہیں  ، کوئی دل لبھانے والا خواب یا کوئی پسندیدہ خواب، جسے آپ ارادتاً بار بار دیکھنا چاہتے ہوں  اس رائل سویٹ  کی بالکنی میں سے نظر انے والے دل لبھانے والے پسندیدہ منظر کو دیکھتےہوے  وہ اسی کیفیت کا شکار تھی  کئی بار یہ منظر اس کی نظر سے گزرا تھا ، ان دنوں میں جب وہ بے انتہا خوش تھی ، جب اس کے ماں باپ اوربھائی  ایک م بھرپور خاندان کی صوررت میں اس کے ساتھ تھے ، اب تو سب ٹوٹی لڑیوں  کی طرح بکھر گئے تھے اور وہ تنہائی کا بن باس کاٹ رہی تھی  احسن شاہ بخاری ملحقہ بیڈ  روم میں جا چکے تھے اور وہ اس دھند آلود منظر میں جھانکتے ہوے نیچے سر سبز وادی کے  نظر انےوالے  حسن کو اپنے اندر اترتے ہوے محسوس کر رہی تھی   پھر اس نے اپنے شانوں کے گرد  انکے بازو کا گھیرا محسوس کیا . کوئی کمزور لمحہ تھا شاید ، اس کا جی بھر آیا ، کچھ لمس آپ کو کب آ کر ملتے ہیں ، جب آپ انکی  آس  بھی چھوڑ چکے ہوتے ہیں . اس لمس کی کمی کو اس نے بہت محسوس کیا تھا اور آج جب وہ خود کو بہت مضبوط بہت پتھرثابت  کرنے کی کوشش کر رہی تھی تب یہ لمس اسے

Fate

We don't usually understand. Things turn out eventually to how they are meant to be. For better or for worse But we don't understand.

Rain

Image
some wishes are heard at the right time Yeah its raining making this winter night more denser more dreamy

دھند 4

  بوجھ جدائی کا ہو یا کوکھ میں پلنے والی اولاد کا ، دونوں ان دیکھے ہوتے ہیں . آپ کے خون پر پلتے  اور  پروان چڑھتے ہیں اور پھر بھی کس  قدر  عزیز ہوتے ہیں.  کپڑے دھوتےہوے اس کے لبوں سے بے اختیار  ایک کرا ہ  نکلی اور اس نے اپنی کمر کو تھا ما . اسے شبہ تھے کہ ایک بار پھر اس کی کوکھ میں کوئی پھل  اپنی جڑ کھود  چکا ہے. مگر  ابھی تو وہ خود بھی لا علم تھی. اسے زور  دار چکّر آیا .  ابھی اسےکئی  ایسےپر  مشقّت کام کرنے تھے . آرام تو اس کے نصیب میں تھا ہی نہیں.   اچانک اسےبڑے  ہسپتال کی ڈاکٹرنی   بڑی شدّت سے یاد آئی . کتنی سختی سے پچھلی بار اس نے زیب  گل کو مشقّت والے کام نہ کرنے کی ہدایت کی تھی. پچھلی دو بار بھی تو یہی ہوا تھا . اسے خبر بھی نہ ہو سکی تھی اور اس کا  بچہ اس دنیا      میں آنے  سے قبل ہی رخصت ہو گیا تھا . اولاد پیدا  نہ کر نےکا الزام ایک بار پھر اسے زخم زخم کرنے والا تھا. درد کی شدّت اور کمزوری کے چکّر  نے اسے اس لمحے ایسا ہوش سے بیگانہ کیا کہ وہ وہیں دراز ہو گئی . ٹونٹی کا   بہتا  پانی بند  کرنے والا کوئی نہیں تھا. ======================================= وہ

Non-stop

Addiction https://soundcloud.com/arijit-singh-official-account/arijit-singh-khamoshiyan-title-song

دھند 3

وہ قسمت کی ستم ظریفی پر حیرت زدہ سی ہوٹل کی لابی کی  جانب   بڑھتی چلی گئی  اس کی پریزنٹیشن کا وقت   قریب  تھا اور اسے ایک بار پھر اپنی پریزنٹیشن  دہرانی تھی. وہ کانفرنس کے میڈیا سنٹر چلی آئی جہاں بہت سے کمپیوٹرز رکھے تھے اور لوگ اپنی پریزینٹیشنز دہرا بھی رہے تھے اور ساتھ ساتھ ایڈٹ بھی کر رہے تھے  اسے اندازہ تھا کہ  مہمان خصوصی کی تقریر اور دیگر پر تکلّف تقاریر   جاریہوں گی  اس لیے دانستہ طور پر وہ ہال میں جانے سے گریز کرتی رہی  اور کوئی سو بار دہرائی ہوئی پریزنٹیشن کو  ایک بار پھر دہرانے لگی  اسے لوگوں کے مقابل ہونا کبھی مشکل نہیں لگا تھا ، اسے کچھ خاص لوگوں کے مقابل ہونے سے گھبراہٹ ہوتی تھی ، وہ چند لوگ جو اس کی زندگی میں اہم تھے، جن سے دل کے تعلّق جڑے تھے، جن سے دل ہی دل میں وہ سخت  خفا تھی ، سو اس وقت بھی وہ کوئی جادو گری کا ورد جاننا چہ رہی تھی جس کی وجہ سے وہ ان دو نگاہوں کی زد میں آنے  سے بچی رہے اسٹیج پر کھڑے ہو کر بولنا تو اس کے لیے کوئی مسلہ نہیں تھا  اور پھر جب پینل انچا رج  نے اس کا نام پکارا تھا اور وہ اسٹیج پر جانے لگی تھی ، وہ جانتی تھی کہ کسی ایک

wet wood

Image
They say the wet wood is difficult to ignite fire from It sparks slowly, quietly and deeply And then when it burns to the fullest it produces more smoke than others Sometimes, rarer of the times I can relate myself to the burning wet wood

دھند 2

 ہوٹل کے باہر طویل گھاس کے قطوں کے پار ، اونچے پہاڑوں کے درمیان اونچی نیچی پگڈنڈیاں گھنے تناور درختوں کے درمیان راستہ بناتی جنگل کے کسی اندروں کو جاتی  تھیں اور اس وقت گہری دھند میں ڈھکی  ہوئی تھیں وہیں لنچ کے طور پر جنگل بار بی کیو  کا اہتمام تھا   برقی  قمقمے کسی حد تک روشنی  کا سامان تو کرتے تھے مگر کوئی چہرہ بہت واضح نہیں  ہوتا تھا . وہ تنہا ایک  تنے کے ساتھ لگ کر کھڑی تھی موسم کی شدت اور لوگوں کی  جولانیوں کو محسوس کر رہی تھی.. اکثر ایسی محفلوں میں لوگ پرانی دوستیاں نبھاتے دکھائی دیتے ہیں ، اس کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا بلکہ وہ تو یہ دعا مانگتے یہاں آئی تھی کہ اسے کوئی جاننے والا نہ ملے کھانا کھانے  سے زیادہ اسے کافی میں دلچسپی تھی. وہ اپنا کافی کا کپ سنبھالتی ، شال کو ہونے گرد کچھ اور اچھی طرح لپیٹ تی ،بھیڑ سے کچھ دور نکل آئی تھی تنہائی کبھی کبھار بڑا لطف دیتی ہے، اور خاص طور پر جب آپ ایک حسین منظر کا حصّہ بننے جا رہے ہوں. مگر ہر دعا کب پوری ہوا کرتی ہے وہ وہی ڈاکٹر عمر تھا جو اسے ڈھونڈتے وہاں چلا آیا تھا "ہم نے آپ کی پریزنٹیشن کو آخری سیشن کی ابتدا میں ایڈج

The Fajr prayer

Some love never fail you Like the eternal love of Lord For whatever I ever asked for Have always found in sujood

دھند (1)

   صبح کے دھندلکوں میں لپٹے سرو اور چیڑ کے طویل قامت درختوں کےساے  میں اوجھل ہوتے، گہری سبز ڈھلوانوں .و.  الے اس کاٹیج کے برآمدے میں کھڑی وہ اس کہر  آلود منظر کا حصّہ بن چکی تھی  دھند دبیز تھی ، اس قدر کہ بلکل نزدیک کھڑے درخت بھی آنکھ سے اوجھل تھے . یوں ہی ہوا کرتا ہے .   دھند کے چہرے بدلتے ہیں ، فطرت ایک سی رہتی ہے  وہ کوئی کہر  آلود منظر ہو ، دھند سےبوجھل ہوتا احساس ہو، یا موت کے وقت آنکھوں میں اترآنے  والا دھواں     ہو  ، دھند ڈھانپ لیتی ہے . پردہ گرتا ہے. منظر تبدیل ہو جاتا ہے  ============================================================= وہ بھی کوئی اور دھند آلود صبح تھی جب اسے سویر  کے اولین لمحوں میں نتھیا گلی سے بھوربن روانہ  ہونا تھا . ٹھنڈ کافی تھی ، اتنی ضرور تھی کہ اسے ایک سویٹر کے ساتھ شال بھی اوڑھنی پڑ  رہی تھی  ، اسے جلدی نکلنا تھا کیوں کہ فاصلہ کافی تھا اور دھند نے  اسے طویل تر بنا دینا تھا مگر ڈرائیور غایب  تھا ، وہ بے چینی سے انتظار کے  لمحے کاٹتی چہل قدمی کر رہی تھی، اور کوئی حل اس کے پاس تھا بھی نہیں  کلائی پر بندھی گھڑی اسے

preservation

Image
  Intend to preserve all Lovely lively moments Breathing memories Sweetest tendencies Like a fluttering Butterfly in a jar

Mirror image

Image
I love mirrors They never lie

A soft melody

Image
If you could, then imagine a girl running aimless with her hair and long dress flowing through the windy waves as if to leave behind everything all gestures, moments, memories all dreams, bliss and delicacies as if to seek refuge in the horizon as if to hide from realities but then  surprisingly somebody began to play a soft melody in the language unknown, bringing her to a halt melting her heart through her ears stopping she looked for all all gestures, moments, memories all dreams, bliss and delicacies

Preference

I am not still sure which love I would prefer Love that is fireworks or Love that comes softly

!

But this heart won't listen!

Shhh

Image

Moving on

Moving on though seems difficult But one has to move on Or else life will do that for you. 

A missing moment

At times we have to work hard to keep the burning flame of memories alive. To keep away the moment when images are blurred, voice is dull and the feel is low. And the moments when the smiles were the brightest and the images being reflected in the mirror were the most beautiful of all times,are being missed the most.

Merger

Image
Dreams are like shadows they follow you until they merge into your being

One ness

There is this One artery that pulsates with enormous pressure causing migraine. Just one. This one-ness is killing sometimes

The doomed city (3)

banno rey banno meri chali susral ko  ankhiyon main pani de gaee du'a main meethi gurkhani ley gaee wedding songs were being played in the background, girls and boys wearing colorful traditional clothes, some of them are dancing on the tunes, others are clapping, whistling and commenting. At some distance from the dance floor was the sofa which was traditionally covered with canopy of deep yellow marigold flowers. There was fragrance, colors, happiness and beauty all around. The couple to tie the nuptial knot was seated on this specially decorated sofa.  And what a beautiful couple they made. He, so tall and handsome with a smiling face and intelligent eyes behind the rimless spectacles. He was wearing a white shalwar suit with a deep green stole around his neck She comparable to any princess both in beauty and charms, with her long hair covering most of her back and shining skin radiating the utter happiness she was experiencing in the happiest moments of her

The doomed city (2)

"Serena, come join us for tea", she was busy writing notes in a file when she heard Ali calling her name. "Thanks Ali but not now" she refused politely "Not now then when? its evening already" he raised and sat on the working station near her "You know I can not leave the station, there is no other doctor around, And Dr. Hammad can come anytime". This was city's most advanced and busy tertiary care hospital. Dr. Serena Hassan and Dr. Ali Mohib were part of the pediatrics emergency team. "Waqar brought fresh chicken patties from the cafe, will you really miss it all? Just because of Dr. hammad? dont be a coward!" he was now teasing her "Its not just him, its the patients too, I am on call, they are my responsibility" she replied soberly "Oh come on I checked them all only sometime ago, they are stable. Serena come, it will just take a few minutes" he was insisting, :"You can safely come back be

The doomed city (1)

It was neither a full circle nor a crescent tonight, somewhere in between, but the luminosity radiated by the moon was enough to light up her bedroom through that huge glass window. There were long shadowy tress in the lawn below, the shadow of their leaves was being drawn on the wall by the illuminating moonlight in the backdrop of darkened night. All the artificial light sources were turned off. It was just the moon and her. Besides the presence of someone most magnanimous. She was on prayer mat. The night had fallen deep beyond its half life. Clad in a white chadar which was covering her from head to toe. Her palms were raised for du'a. Head bowed in silence. Like so many other nights, she was not sure what she wanted, but she was sure He knew. So she was quiet. Knowing her tears and her heart were already speaking for her. Sometimes the pain is too deep, too huge to explain. It is simply felt and transmitted across to someone who accepts. Accepts and realize. Hear and c

Awaiting

Image
Awaiting can be wonderful If one is not alone

What's in a name?

Sometimes its good to read about your own self Meaning and origin Nazish is a  Persian  girl name. The meaning of the name is ` Pride and/or beauty `.

Gut feeling

My gut feelings usually comes out to be so accurate Except when it comes to you

Undone

Image
A few withered flowers Some scattered dried leaves and bent shady branches of an age old fatherly tree last night the wind was cruel it dispersed everything the paper sheets and pens the glowing skin and hands the flowing hair and bands the hidden tears shunned the poem stayed undone

In

And then a time comes when we realize its already too late to step back

Topsy turvy

Sometimes we miss some people so dearly and religiously that it becomes a routine. Anything to alter it makes life Topsy turvy.

Excuse

Honestly I want to concentrate... ahh but there are distractions! (A good excuse while finalizing a research paper)

خوشی/غم

اور خلیل جبران نے کہا ہے  جو درد ہے وہ محبّت ہے اور جو محبّت ہے وہی درد ہے  بس وہی چیز جو ہمیں خوشی  دیتی ہے وہی غم بھی دیتی ہے